خلیفہ ہارون الرشید کے عہد خلافت میں قحط سالی کا ایک بدترین دور آیا خلیفہ نے خزانوں اور بیت المال کے منہ کھول دیئے اور رعایا کو کھانے پینے کا سامان مہیا کیا گیا دوست حکومتوں سے بھی امداد لی گئی لیکن قحط سالی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی۔
تمام تر وسائل بھی بروئے کار لاکر بھی قابو نہیں پایا جا سکا تو خلیفہ نے پریشان حالت میں اپنے استاد سے اس مصیبت کے نکلنے کا طریقہ پوچھا تو استاد نے کہا کہ"ایک واقعہ سناتا ہوں جنگل میں ایک ہرن نے شیر کو امانتاً اپنا بچہ دیا اور کہا کہ اس بچے کی حفاظت تمہارے ذمے ہے شیر نے بھی بچے کی حفاظت کا وعدہ کر لیا۔ ایک ہرن کا بچہ کھیل رہا تھا کہ ایک باز آیا اور اس نے جھپٹ کر ہرن کا بچہ اٹھا لیا اور چلتا بنا۔جب ہرن واپس آئی تو اس نے اپنے بچے کثہ واپسی کا تقاضا کیا تو شیر نے ساری صورتحال سے آگاہ کردیا ہرن گویا ہوئی کہ میں نے بچہ امانتاً تمہاری حفاظت میں دیا تھا تم نے وعدہ بھی کیا تھا شیر نے کہا کہ میں نے تمہارے بچے کی زمینی آفات سے حفاظت کا وعدہ کیا تھا یہ آفت آسمانی تھی میں بے بس ہو گیا تھا"
استاد صاحب گویا ہوئے کہ"یہ مصیبت بھی آسمانی ہے یوں ہاتھ پاؤں مارنے سے کچھ نہیں ہوگا آپ اللہ سے مدد مانگیں بے شک وہ آپ کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے گا"
خلیفہ ہارون الرشید نے اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو کر دعا مانگی جسے اللہ تعالیٰ نے قبول فرما لیا اور قحط سالی کا بدترین دور خوشحالی میں تبدیل ہو گیا
اللہ پاک ہم سب پر آئی ہوئی مصیبتوں کو دور فرمائے
No comments:
Post a Comment