vu admission, virtual university admissions 2021,vu admission status vu assignment solution 2021 vu assignment format vu assistance vu assignment solution 2020 vu assignment solution fall 2021 vu daily vu assignment 2022 vu study solution past papers

Advertisement

Responsive Ads Here

My Blog List

Monday 12 September 2022

کسی جنگل میں ایک ہاتھی رہتا تھا ۔ اس کا دوست کوئی نہیں تھا

  




کسی جنگل میں ایک ہاتھی رہتا تھا ۔ اس کا دوست کوئی نہیں تھا ۔ وہ چاہتا تھا کہ کسی جانور کو اپنا دوست بنائے جس کے ساتھ وقت گزار سکے ۔ یہ سوچ کرہاتھی کسی جانور کی تلاش میں نکلا ۔ اسے ایک درخت پر بندر نظر آیا۔ ہاتھی نے بندر سے پوچھا ” بندر بھیا ! کی اتم میرے دوست بنوگے۔
کسی جنگل میں ایک ہاتھی رہتا تھا ۔ اس کا دوست کوئی نہیں تھا ۔ وہ چاہتا تھا کہ کسی جانور کو اپنا دوست بنائے جس کے ساتھ وقت گزار سکے ۔ یہ سوچ کرہاتھی کسی جانور کی تلاش میں نکلا ۔ اسے ایک درخت پر بندر نظر آیا۔
ہاتھی نے بندر سے پوچھا ” بندر بھیا ! کی اتم میرے دوست بنوگے ۔
بندر بولا : میاں ہاتھی ! تم اتنے بڑے ہواور میں ایک چھوٹا سا جانور ہوں ۔ میں درخت پر رہتا ہوں اور رم زمین پر ۔ تم میری طرح درخت پر نہیں چڑھ سکتے ۔ میری اور تمہاری دوستی کس طرح ہوسکتی ہے ۔
بندر کی بات سن کا ہاتھی اداس دل کے ساتھ وہاں سے چل دیا ۔ وہ تھوڑی دیر ہ پہنچا تھا کہ اسے ایک خرگوش نظرآیا ہاتھی نے خرگوش سے کہا ، بھیا میں چاہتا ہوں کہ تم میرے اچھے دوست بن جاؤ ۔
خرگوش نے ہنس کر کہا” ہاتھی صاحب ! ذرا اپنا جسم دیکھو اور مجھے دیکھو میں ایک چھوٹے سے بل میں رہتا ہوں تم میرے گھر نہیں آسکتے میری اور تمہاری دوستی نہیں ہوسکتی ۔
یہ کہہ کر خرگوش جلدی سے اپنے بل میں گھس گیا ۔
اداس ہاتھی ایک درخت کے ساتھ کھڑا تھا کہ اسے جنگل کے سب جانور بھاگتے نظرآئے ۔ ہاتھی نے بھاگنے والے جانوروں سے پوچھا ․․․․․ آپ سب کہاں بھاگے جارہے ہیں ۔ جانوروں نے کہا جنگل کا بادشاہ شیرآگیا ہے ۔
تم بھی جلدی بھاگوورنہ وہ تمہیں بھی چیرپھاڑڈالے گا۔
ہاتھی نے جب شیر کو دیکھا کہ وہ ہرن پر حملہ کررہا ہے تو اس نے شیر سے کہا ․․․․․ جنگل کے بادشاہ کیوں اس معصوم جانور پر حملہ کررہے ہو ۔ شیر نے غصے سے ہاتھی کی جانب دیکھا اور بولا ․․․․․تم کون ہوتے ہو میرے کام میں مداخلت کرنے والے ۔
تمہاری اتنی جرات ، ٹھہرو میں ابھی تمہیں مزہ چکھاتا ہوں ۔
شیر یہ کہتے ہی ہرن کو چھوڑ کر دھاڑتے ہوئے ہاتھی کی طرف لپکا ۔ ہاتھی نے شیر کو اپنی سونڈ مار کر نیچے گرایا اور اپنی بھاری ٹانگ اس پر رکھ دی ۔ ہاتھی کے وزن سے تو شیر کی جان ہی نکل گئی ۔
شیر نے دل ہی دل میں سوچا ․․․․ ہاتھی مجھ سے زیادہ طاقتور ہے اس سے لڑنا جان گنوانے کے مترادف ہے ۔ وہ منمنانے کے انداز میں بولا : ہاتھی بھائی ! میں تو مذاق کررہا تھا۔ آپ تو مجھے مارہی ڈالیں گے کیا ۔ میں وعدہ کرتا ہوں اب کسی کو نہیں ستاؤں گا ۔
ہاتھی نے اپنی ٹانگ اس پر سے اٹھالی۔ وہ ڈر کر بھاگ کھڑا ہوا ۔ سب جانوروں نے ہاتھی کا شکریہ ادا کیا اور کہا ․․․․․ آج سے ہم سب آپ کے دوست ہیں کیونکہ آپ مصیبت میں ہمارے کام آئے اور دوست وہ جو مصیبت میں کام آئے ۔

No comments:

Post a Comment

Pages